انفیلڈ کی بچی – جب سایہ بولنے لگا!

 

Horror story

انفیلڈ کی بچی – جب سایہ بولنے لگا!

(حقیقی سسپنس سیریز – عالمی واقعات)


تحریر رانا علی فیصل

---


🕯️ مکمل کہانی (اردو میں):


1977 کا سال تھا۔

لندن کے علاقے "انفیلڈ" میں ایک عام سا گھر، ایک عام سی ماں "پگی ہڈسن" اور اس کی دو بیٹیاں، جنٹ (11 سال) اور مارگریٹ (13 سال)۔ سب کچھ معمول کے مطابق تھا… یہاں تک کہ ایک رات، جنٹ کی چیخوں نے ماں کو جگا دیا۔


“ماں! بیڈ خودبخود ہل رہا ہے!”


پہلے تو سب نے سمجھا بچی خواب میں ڈری ہوگی… مگر اگلی رات، سچ کی پہلی جھلک ملی۔

الماری خود کھلی

کھڑکیاں بجنے لگیں

دروازہ زور سے بند ہوا

اور کسی ان دیکھے ہاتھ نے جنٹ کو بستر سے گھسیٹ کر نیچے پھینک دیا!


پولیس بلائی گئی… اور جو ہوا وہ ناقابلِ یقین تھا:


👮 ایک خاتون پولیس اہلکار کی گواہی:


> “میں نے خود صوفہ اپنی جگہ سے حرکت کرتے دیکھا… کوئی بھی قریب نہیں تھا!”




جنٹ کی آواز تبدیل ہو گئی۔

وہ ایک مردانہ آواز میں بولنے لگی، جو دعویٰ کرتا تھا کہ:


> “میں بل ولکن ہوں… اور میں مر چکا ہوں!”




اس آواز کو کئی ماہرین، ریڈیو لوگ اور ماہر نفسیات نے ریکارڈ کیا — اور حیرت کی بات یہ کہ:

جنٹ کا منہ بند ہوتا تھا، مگر آواز آتی رہتی تھی!


کہانی نے اتنی شہرت حاصل کی کہ BBC، ITV، اور دیگر برطانوی میڈیا نے دستاویزی فلمیں بنائیں۔

ماہرین کے مطابق:


> “یہ کوئی بیماری نہیں… یہ کچھ اور ہے!”




آج بھی وہ گھر لندن میں موجود ہے… مگر کوئی وہاں رہنے کی جرات نہیں کرتا۔

اور جنٹ؟ وہ بڑی ہو کر بولی:


> “کچھ چیزیں صرف اندھیرے میں پلتی ہیں… اور میں ان کے درمیان پلی بڑھی ہوں!”

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

🐾 پینگولن: جسے ہم بلا سمجھ کر مار دیتے ہیں

ثنا یوسف کا قتل: سوشل میڈیا کی چمک کے پیچھے چھپا اندھیرا

جب عزت کا سودا ہوا: رجب بٹ، مان ڈوگر اور عائشہ شرافت کا کیس