جب عزت کا سودا ہوا: رجب بٹ، مان ڈوگر اور عائشہ شرافت کا کیس


 تحریر: رانا علی فیصل – حقیقت پاکستانی


پاکستانی معاشرہ پہلے ہی بے شمار سیاسی، اخلاقی اور سماجی بحرانوں سے گزر رہا ہے، اور ایسے میں جب سوشل میڈیا پر چمکتے چہرے تاریکیوں میں لپٹے کردار بن جائیں، تو سوال صرف فرد پر نہیں، پورے نظام پر اٹھتا ہے۔


حالیہ دنوں ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا، جس میں عائشہ شرافت نامی خاتون ٹک ٹاکر نے کئی معروف افراد پر جنسی زیادتی، ویڈیو بلیک میلنگ، اور دھمکیوں کا الزام لگا کر ایف آئی آر درج کروائی۔ نامزد افراد میں سلمان حیدر، رجب بٹ، مان ڈوگر، جہانگیر بٹ اور دیگر شامل ہیں۔


🧕 عائشہ شرافت کا بیان:


عائشہ کے مطابق، سلمان حیدر نے انھیں نشہ آور مشروب دے کر زیادتی کی، ویڈیو بنائی، اور بعد میں بلیک میل کرتا رہا۔ جب وہ اور ان کی بہن پالوشہ ویڈیو ڈیلیٹ کروانے گئے، تو ان پر مزید جبر کیا گیا۔ موبائل چھین لیے گئے، بند کمرے میں قید رکھا گیا، اور دھمکیاں دی گئیں۔


📜 یہ معاملہ صرف ایک FIR نہیں


یہ ایک فائل میں دبی ہوئی ایف آئی آر نہیں، بلکہ اس معاشرے کا آئینہ ہے جہاں طاقتور مرد، مشہور چہرے، اور اثر و رسوخ رکھنے والے لوگ اپنی حیثیت کو ڈھال بنا کر کمزوروں پر ظلم کرتے ہیں۔


🧭 انصاف کہاں کھڑا ہے؟


سوال یہ ہے کہ کیا قانون صرف کمزور کے لیے ہے؟ کیا بااثر افراد آج بھی ہمارے نظام کے ساتھ کھلواڑ کرتے رہیں گے؟ کیا ایک عورت کی عزت کا تحفظ صرف اُس کی آواز پر منحصر ہے یا ریاست کی ذمہ داری بھی کچھ بنتی ہے؟


📢 حقیقت پاکستانی کا مؤقف:


ہم اس کیس کے تمام پہلوؤں کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ نہ کسی بے گناہ کو بدنام کیا جائے، اور نہ کسی مجرم کو طاقت کے بل بوتے پر بچنے دیا جائے۔


ہم امید کرتے ہیں کہ میڈیا، عدالت، اور عوام سب مل کر انصاف کی ایسی مثال قائم کریں گے جس سے آنے والی نسلیں سیکھ سکیں۔



---


اگر سچ بولنا جرم ہے تو ہم یہ جرم بار بار کریں گے… کیونکہ ہم ہیں "حقیقت پاکستانی"۔


Comments

Popular posts from this blog

ثنا یوسف کا قتل: سوشل میڈیا کی چمک کے پیچھے چھپا اندھیرا

✍️ کالم: "ایران اور اسرائیل — تیسری جنگِ عظیم کی دہلیز پر؟"