Posts

مولانا ابوالکلام آزاد: علم و بصیرت کا درخشندہ ستارہ

Image
  📰 اخبار کا تعارف: اخبار کا نام: ندائے فلسطین ہفتہ وار اشاعت کا مقام: دہلی تاریخ اشاعت: 25 مئی 1968 اداریہ نگار: مولانا ابو الکلام آزاد (آخری کلام) --- 📜 اداریہ کا عنوان: ہم کو ہمارے سوا کوئی زیرِ زبر نہیں کر سکتا --- ✍️ خلاصہ تحریر (سادہ نثری انداز میں): یہ اداریہ مولانا ابوالکلام آزاد کا ایک آخری پیغام ہے جس میں انہوں نے نہایت پُراثر انداز میں ایران، امت مسلمہ، اور مسلمانوں کی آزادی کا تصور پیش کیا ہے۔ مولانا فرماتے ہیں: > "ہمیں مغلوب کرنے والی کوئی طاقت نہیں آ سکتی، اگر ہم خود اپنے ضمیر، اپنی غیرت اور اپنے ایمان کو نہ چھوڑیں۔" یہ پیغام اس وقت دیا گیا جب ایران انقلاب کے دہانے پر کھڑا تھا اور طاقتور مغربی قوتیں اسلام کو کمزور کرنے کے لیے سرگرم تھیں۔ تحریر میں مولانا نے مسلمانوں کو خبردار کیا کہ: اگر ہم میں اتحاد، خودی اور خودداری زندہ ہو تو کوئی استعمار، کوئی سپر پاور ہمیں جھکا نہیں سکتی۔ اگر ہم نے اپنی قوم، اپنی زبان، اپنے مذہب، اور اپنے عقائد پر فخر نہ کیا تو ہم ہمیشہ دوسروں کے غلام رہیں گے۔ وہ فرماتے ہیں کہ: > "مسلمان جب تک خود اپنی حفاظت نہیں کرے گا، کوئی د...

کیا ہم واقعی ایک آزاد قوم ہیں؟ | امریکی طیارے، پاکستانی فضائی حدود اور ضمیر کا سودا

Image
 ✍️ تحریر:رانا علی فیصل  کبھی سوچا ہے ہم کس مقام پر کھڑے ہیں؟ کبھی سوچا ہے کہ ہماری سرزمین، ہماری فضائیں، ہماری قوم… کن کے ہاتھوں نیلام ہو رہی ہے؟ خبر گرم ہے کہ امریکہ نے ایران پر حملے کے لیے پاکستانی فضائی حدود استعمال کیں۔ یہ صرف فضائی حدود نہیں تھیں، یہ ہماری غیرت، ہماری خودمختاری، ہماری آزادی تھی جس پر امریکی بمباروں نے پرواز کی۔ کہا جاتا ہے کہ پاکستانی حکام نے امریکی طیاروں کو ایران تک پہنچنے کے لیے اسپیس فراہم کی۔ یہ دعویٰ اگر سچ ہے تو یہ کوئی عام غداری نہیں، بلکہ امت مسلمہ کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے۔ ہمیں دشمنوں کی ضرورت نہیں، ہم تو خود اپنی ملت کے دشمن ہیں۔ جب اسرائیل ایران پر بم برساتا ہے، جب فلسطینی بچوں کے لاشے اٹھائے جاتے ہیں، جب یمن میں دھماکے ہوتے ہیں… ہم صرف مذمتی بیانات اور OIC کی میٹنگز میں "نوٹس" لیتے رہ جاتے ہیں۔ لیکن افسوس! جب وقت آیا کہ ایران کے ساتھ کھڑے ہوں، ہم نے ان پر حملے کی راہ ہموار کی۔ ہم نے امریکہ کو راستہ دیا — راستہ کسی ملک کا نہیں، بلکہ راستہ اپنے ایمان کا بیچا۔ کیا ہمیں کچھ شرم نہیں آتی؟ کیا ہمیں اس دھرتی کا لحاظ نہیں جسے لاکھوں نے...

22 جون 2025: ایران اور اسرائیل کی جنگ، مشرق وسطیٰ کا نیا موڑ

Image
  دنیا آج جس لمحے میں سانس لے رہی ہے، وہ ایک عام دن نہیں — یہ 22 جون 2025 ہے، ایک ایسا دن جسے مؤرخ مستقبل میں شاید "مشرقِ وسطیٰ کی سمت بدلنے والا دن" کہے۔ گزشتہ رات سے آج صبح تک کے چند گھنٹوں میں ایران اور اسرائیل کے درمیان وہ کچھ ہو گیا، جو کئی برسوں سے خوف کا سائے بن کر عالمی طاقتوں کے سروں پر منڈلا رہا تھا۔ 💥 اسرائیلی حملے: تہران دہل اٹھا اسرائیلی فضائیہ نے رات کی تاریکی میں تہران، شیراز، اسفہان، اور قم جیسے بڑے ایرانی شہروں میں کئی اہم عسکری اور جوہری مقامات کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں سپاہ پاسداران انقلاب (IRGC) کے دو سینئر کمانڈرز — سعید ازادی اور بہنام شہریاری — ہلاک ہو چکے ہیں، جنہیں ایران میں قومی سطح کے ہیرو سمجھا جاتا تھا۔ 🔥 ایران کی جوابی کارروائی ایران نے اس حملے کا جواب بیلسٹک میزائلز اور مسلح ڈرونز سے دیا۔ حالانکہ اسرائیل کی آئرن ڈوم سسٹم نے کئی حملے ناکام بنائے، مگر کچھ میزائل اہداف تک بھی پہنچے۔ ایران نے عالمی سطح پر خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا یا کوئی تیسری طاقت براہِ راست جنگ میں داخل ہوئی، تو پورا خطہ شعلوں کی نذر ہو جائے گا۔ 🛰️ امریکی موجودگی اور حوثی...

فرانسیسی انقلاب کی وہ چنگاری جو آج بھی سچ بولتی ہے

Image
 روٹی، آزادی، انقلاب — فرانسیسی انقلاب کی وہ چنگاری جو آج بھی سچ بولتی ہے ✍️ تحریر: رانا علی فیصل، حقیقت پاکستان جب ظلم حد سے بڑھ جائے، انصاف صرف طاقتور کے گھر کا نوکر بن جائے، اور غریب کی روٹی چھن جائے — تو انقلاب آتا ہے۔ یہی کچھ 1789 میں فرانس میں ہوا۔ فرانس کے عوام صدیوں سے شاہی خاندان کے ظلم، مذہبی پادریوں کی چالاکیوں اور اشرافیہ کی عیاشیوں کے نیچے دبے ہوئے تھے۔ مزدور، کسان، محنت کش – سب ٹیکس دے رہے تھے، اور بدلے میں بھوک، ذلت اور موت کا سامنا کر رہے تھے۔ پھر… ایک دن ایک سوال نے تاریخ کا رخ بدل دیا: "اگر ہم ہی سب کچھ پیدا کرتے ہیں، تو ہم کیوں غلام ہیں؟" 🍞 انقلاب کی شروعات – "روٹی چاہیے!" فرانس میں قحط تھا۔ غریبوں کے پاس کھانے کو کچھ نہ تھا۔ جب لوگ بھوک سے بلبلاتے ہوئے سڑکوں پر نکلے، ملکہ "ماری اینطونیت" نے طنزیہ کہا: > "اگر ان کے پاس روٹی نہیں، تو کیک کیوں نہیں کھاتے؟" بس! یہ جملہ ایک چنگاری بن گیا۔ عوام نے بادشاہت کے خلاف علمِ بغاوت بلند کیا۔ لوگوں نے بیسٹیل قلعے پر دھاوا بولا – جہاں سیاسی قیدیوں کو بند کیا جاتا تھا۔ اس حملے نے دنیا کو ب...

بے شرم غلام

Image
تحریر رانا علی فیصل  جو بائیڈن کے ناجائز بچوں نے ٹرمپ کو بھی باپ بنا لیا  ثرمپ کو نوبل امن ایوارڈ دینے کی سفارش کردی ہم جس طرح کشمیر کے ساتھ ہیں ویسے ہی ایران کے ساتھ ہیں  پاکستان کی موجودہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے پہلے جو بائیڈن (امریکا کے صدر) کی غلامی کی، اور اب حالات بدلنے پر ٹرمپ کے آگے جھکنے لگے ہیں — اور اس چاپلوسی میں نوبل انعام کی سفارش بھی کر دی ہے۔ یہ ایک علامتی جملہ ہے، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ: پاکستانی قیادت اپنی خودداری کھو چکی ہے۔ امریکی طاقت کے آگے جھکنے کی روش پر عمل پیرا ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں آزادی، غیرت اور خودمختاری ختم ہو چکی ہے۔

"پسِ پردہ ملاقات یا قومی خودمختاری پر وار؟ پاکستان کا وقار داؤ پر!"

Image
 "پسِ پردہ ملاقات یا قومی خودمختاری پر وار؟ پاکستان کا وقار داؤ پر!" --- ✒️ مکمل تحریر: رانا علی فیصل پاکستان کے آرمی چیف کی امریکہ کے صدر سے تنہا ملاقات ایک سیاسی پیش رفت نہیں، بلکہ ایک سوالیہ نشان ہے — اور وہ سوال ہے: "کیا ہم اب بھی آزاد ہیں؟ یا پھر ہماری خارجہ پالیسی کا مرکز و محور صرف واشنگٹن کی رضامندی ہے؟" آرمی چیف کسی بھی ملک کا دفاعی نمائندہ ہوتا ہے، نہ کہ سفارتی سربراہ۔ ایسی خفیہ ملاقاتیں اگر وزیراعظم یا صدر کی اجازت و موجودگی کے بغیر ہوں، تو وہ جمہوریت کی روح اور ریاستی سالمیت کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کہلاتی ہیں۔ پاکستانی قوم نے برسوں کی محنت اور قربانیوں سے جو وقار حاصل کیا، وہ محض ایک "پراسرار ڈنر" میں قربان نہیں کیا جا سکتا۔ جب ایک ملک کا سپہ سالار دوسرے ملک کے صدر سے بند کمرے میں ملاقات کرتا ہے، تو سوال اٹھتے ہیں: کیا یہ ملاقات قومی پالیسی کا حصہ تھی؟ کیا حکومت کو علم تھا؟ اگر نہیں، تو یہ ملاقات کن مفادات کے تحت ہوئی؟ کیا اس میں کسی نئی ڈیل کی بنیاد رکھی گئی؟ کیا یہ قوم کو اعتماد میں لیے بغیر کسی نئے غلامی کے معاہدے کا آغاز ہے؟ 🇮🇷 ایران...

ایران تنہا نہیں —شمالی کوریانے ایران کی حمایت کا اعلان کردیا اسرائیل کو دفن کرنے کا منصوبہ

Image
 تحریر: رانا علی فیصل دنیا ایک بار پھر ایک غیر یقینی اور خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ مشرقِ وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کی کشیدگی نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اسرائیل کی حالیہ جارحیت، خاص طور پر ایران کے خلاف فضائی کارروائیاں اور سائبر حملے، نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں بلکہ پوری خطے کے امن کو بھی داؤ پر لگا رہی ہیں۔ مگر اس بار ایران تنہا نہیں ہے۔ جیسے ہی عالمی منظرنامے پر یہ تناؤ بڑھا، کئی ممالک نے ایران کے خلاف اسرائیلی اور امریکی اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہی میں شمالی کوریا (North Korea) بھی سامنے آیا۔ وہی ملک جو دنیا میں اپنی "خاموشی میں طاقت" کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ مگر اس بار خاموشی نہیں تھی، بلکہ الفاظ واضح تھے: > “ایران تنہا نہیں، شمالی کوریا اس کے ساتھ کھڑا ہے۔ ہم عالمی سامراجی قوتوں کی بربریت کے خلاف آواز بلند کریں گے۔” یہ محض سیاسی بیان نہیں تھا۔ یہ ایک واضح سفارتی پیغام تھا — مغرب کو، اسرائیل کو، اور دنیا کو۔ 🔹 شمالی کوریا کا مقصد کیا ہے؟ شمالی کوریا ہمیشہ سے ان ممالک میں شامل رہا ہے جو امریکی بالادستی اور اسرائیلی حمایت پر تنقید کرتے ر...