فرانسیسی انقلاب کی وہ چنگاری جو آج بھی سچ بولتی ہے


 روٹی، آزادی، انقلاب — فرانسیسی انقلاب کی وہ چنگاری جو آج بھی سچ بولتی ہے


✍️ تحریر: رانا علی فیصل، حقیقت پاکستان


جب ظلم حد سے بڑھ جائے، انصاف صرف طاقتور کے گھر کا نوکر بن جائے، اور غریب کی روٹی چھن جائے — تو انقلاب آتا ہے۔ یہی کچھ 1789 میں فرانس میں ہوا۔


فرانس کے عوام صدیوں سے شاہی خاندان کے ظلم، مذہبی پادریوں کی چالاکیوں اور اشرافیہ کی عیاشیوں کے نیچے دبے ہوئے تھے۔ مزدور، کسان، محنت کش – سب ٹیکس دے رہے تھے، اور بدلے میں بھوک، ذلت اور موت کا سامنا کر رہے تھے۔


پھر… ایک دن ایک سوال نے تاریخ کا رخ بدل دیا:

"اگر ہم ہی سب کچھ پیدا کرتے ہیں، تو ہم کیوں غلام ہیں؟"


🍞 انقلاب کی شروعات – "روٹی چاہیے!"


فرانس میں قحط تھا۔ غریبوں کے پاس کھانے کو کچھ نہ تھا۔ جب لوگ بھوک سے بلبلاتے ہوئے سڑکوں پر نکلے، ملکہ "ماری اینطونیت" نے طنزیہ کہا:


> "اگر ان کے پاس روٹی نہیں، تو کیک کیوں نہیں کھاتے؟"


بس! یہ جملہ ایک چنگاری بن گیا۔ عوام نے بادشاہت کے خلاف علمِ بغاوت بلند کیا۔

لوگوں نے بیسٹیل قلعے پر دھاوا بولا – جہاں سیاسی قیدیوں کو بند کیا جاتا تھا۔ اس حملے نے دنیا کو بتا دیا کہ اب عوام جاگ چکی ہے۔


⚔️ انقلاب کے اثرات:


بادشاہ لوئی 16 کو عدالت میں لایا گیا، اور پھر عوامی چوک پر سر قلم کر دیا گیا۔


جمہوریت، برابری، آزادی اور بھائی چارے کے نعرے فرانس کی فضا میں گونجے۔


پوری دنیا نے پہلی بار دیکھا کہ عوام اگر متحد ہو جائے، تو تاج و تخت سب کچھ بہا لے جاتا ہے۔



💥 آج کے پاکستان کے لیے پیغام:


آج ہمارا حال دیکھو — حکمران محلوں میں، عوام قطاروں میں۔

مہنگائی، بے روزگاری، لوڈشیڈنگ، انصاف کا فقدان... کیا یہ سب کچھ فرانسیسی انقلاب سے پہلے کی صورتحال جیسا نہیں؟

کیا ہمیں بھی اپنی ایک انقلابی سوچ کی ضرورت نہیں؟


یہ تحریر صرف تاریخ نہیں، یہ آئینہ ہے ہماری حالت کا۔

جس قوم کے نوجوان جاگ جائیں، وہ قوم انقلاب لانے سے نہیں ڈرتی۔

Comments

Popular posts from this blog

ثنا یوسف کا قتل: سوشل میڈیا کی چمک کے پیچھے چھپا اندھیرا

جب عزت کا سودا ہوا: رجب بٹ، مان ڈوگر اور عائشہ شرافت کا کیس

✍️ کالم: "ایران اور اسرائیل — تیسری جنگِ عظیم کی دہلیز پر؟"