کیا ہم واقعی ایک آزاد قوم ہیں؟ | امریکی طیارے، پاکستانی فضائی حدود اور ضمیر کا سودا


 ✍️ تحریر:رانا علی فیصل 


کبھی سوچا ہے ہم کس مقام پر کھڑے ہیں؟

کبھی سوچا ہے کہ ہماری سرزمین، ہماری فضائیں، ہماری قوم… کن کے ہاتھوں نیلام ہو رہی ہے؟


خبر گرم ہے کہ امریکہ نے ایران پر حملے کے لیے پاکستانی فضائی حدود استعمال کیں۔

یہ صرف فضائی حدود نہیں تھیں، یہ ہماری غیرت، ہماری خودمختاری، ہماری آزادی تھی جس پر امریکی بمباروں نے پرواز کی۔

کہا جاتا ہے کہ پاکستانی حکام نے امریکی طیاروں کو ایران تک پہنچنے کے لیے اسپیس فراہم کی۔

یہ دعویٰ اگر سچ ہے تو یہ کوئی عام غداری نہیں، بلکہ امت مسلمہ کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے۔


ہمیں دشمنوں کی ضرورت نہیں، ہم تو خود اپنی ملت کے دشمن ہیں۔

جب اسرائیل ایران پر بم برساتا ہے، جب فلسطینی بچوں کے لاشے اٹھائے جاتے ہیں، جب یمن میں دھماکے ہوتے ہیں… ہم صرف مذمتی بیانات اور OIC کی میٹنگز میں "نوٹس" لیتے رہ جاتے ہیں۔


لیکن افسوس! جب وقت آیا کہ ایران کے ساتھ کھڑے ہوں، ہم نے ان پر حملے کی راہ ہموار کی۔

ہم نے امریکہ کو راستہ دیا — راستہ کسی ملک کا نہیں، بلکہ راستہ اپنے ایمان کا بیچا۔


کیا ہمیں کچھ شرم نہیں آتی؟

کیا ہمیں اس دھرتی کا لحاظ نہیں جسے لاکھوں نے قربانیاں دے کر آزاد کرایا؟

کیا ہمیں ایران کی قربانیوں کا کوئی احساس نہیں، جس نے ہمیشہ کشمیر، فلسطین، اور امت مسلمہ کا ساتھ دیا؟


اب بھی وقت ہے…

جاگیں، اپنے حکمرانوں سے سوال کریں!

امت مسلمہ کی پشت پر خنجر نہ بنیں۔

ورنہ تاریخ ہمیں غداروں، کرائے کے غلاموں

 کے طور پر یاد رکھے گی۔

Comments

Popular posts from this blog

ثنا یوسف کا قتل: سوشل میڈیا کی چمک کے پیچھے چھپا اندھیرا

جب عزت کا سودا ہوا: رجب بٹ، مان ڈوگر اور عائشہ شرافت کا کیس

✍️ کالم: "ایران اور اسرائیل — تیسری جنگِ عظیم کی دہلیز پر؟"