مولانا طارق جمیل: درد دل رکھنے پھوٹ پھوٹ کے روپڑا والا مبلغ
مولانا طارق جمیل: درد دل رکھنے والا مبلغ
تحریر: رانا علی فیصل
پاکستان کی دینی تاریخ میں اگر کسی ایک شخصیت نے اپنے انداز، زبان، اور خلوص سے دلوں کو بدل دیا ہے، تو وہ ہیں مولانا طارق جمیل صاحب۔
نہ وہ سیاستدان ہیں، نہ تاجر، نہ حکمران — وہ صرف اللہ اور اُس کے رسول ﷺ کے پیغام کو لوگوں تک پہنچانے والے بندۂ مومن ہیں۔
---
📚 دین سے محبت، دل سے تبلیغ
مولانا صاحب نے اپنی زندگی تبلیغی جماعت کے ساتھ وقف کر دی۔ لاکھوں نوجوان، ڈاکٹر، اداکار، حتیٰ کہ سیاستدانوں نے ان کے خطابات سے اثر لیا۔ ان کا انداز بے حد نرم، پراثر اور دل چھو لینے والا ہوتا ہے۔ وہ کبھی فرقہ واریت نہیں کرتے، بلکہ سب کو صرف اسلام اور سنت کی طرف بلاتے ہیں۔
---
💔 حالیہ دلی دکھ اور پریشانیاں
حال ہی میں مولانا طارق جمیل صاحب کئی بار جذباتی انداز میں روتے ہوئے نظر آئے۔ انہوں نے کئی تقریروں میں ملک کی بدحالی، اخلاقی زوال، حکمرانوں کی بےحسی اور تبلیغی جماعت میں گروہ بندیوں پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا:
> “میری عمر گزری ہے لوگوں کو اللہ کے قریب کرنے میں، لیکن آج دل دکھتا ہے کہ ہم نے خود اپنے دین کو تجارتی، سیاسی، اور گروہی بنا دیا ہے۔”
یہ جملے ایک ایسے شخص کے ہیں، جو نہ کسی منصب کا طلبگار ہے، نہ کسی فتوے کا دعویدار۔ وہ صرف امت کے حال پر رنجیدہ ہے۔
---
🕌 تبلیغی جماعت اور دراڑیں
تبلیغی جماعت، جو کہ ہمیشہ اجتماعیت، خاموشی، سادگی اور محبت کی علامت رہی ہے، اب اندرونی اختلافات کا شکار ہو رہی ہے۔ مولانا صاحب نے کئی بار دل برداشتہ انداز میں کہا:
> “ہم جنہیں ایک امت بنانا تھا، خود جماعتوں میں بٹ گئے ہیں...”
یہ الفاظ سن کر ہر مخلص مسلمان کو جھنجھوڑ دینا چاہیے۔
---
❤️ مولانا کا پیغام آج بھی زندہ ہے
اگرچہ مولانا صاحب آج کل کچھ گوشہ نشین سے ہو گئے ہیں، لیکن ان کا پیغام آج بھی ہزاروں دلوں میں زندہ ہے۔ وہ نوجوان جو کبھی ہیر اسٹائل اور فیشن میں گم تھے، آج قرآن ہاتھ میں پکڑے گھروں کو جا رہے ہیں۔ یہ سب مولانا کی برسوں کی محنت، راتوں کے آنسو اور اخلاص کا نتیجہ ہے۔
---
✊ ہمیں کیا کرنا ہے؟
1. مولانا صاحب کی دعاؤں اور خدمات کا احترام کریں
2. فرقہ واریت سے بچیں
3. دین کو نفرت کی نہیں، محبت کی روشنی سے پھیلائیں
4. سچے دل سے تبلیغی جماعت میں اصلاح کی کوشش کریں
---
📢 آخر میں
> مولانا طارق جمیل نہ کسی ایک فرقے کے ہیں، نہ کسی سیاسی جماعت کے — وہ امت کے ہیں۔ اور جو امت کے لیے روتا ہے، وہ سچا خیر خواہ ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ان کو صحت دے، سکون دے، اور ان کی محنت کو قبول فرمائے۔ آمین۔
Comments
Post a Comment